سرنوشت

( سَرْنَوِشْت )
{ سَر + نَوِشْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد 'نوشتن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'نوشت' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تقدیر کا لکھا، خط پیشانی، قسمت، نصیب، مقدر۔
"انہوں نے یہاں آکر اقتدار کے حصول کے بعد اپنی سرنوشت ہمیشہ کے لیے اسی آبو خاک سے وابستہ کر لی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، ٦٤، ١٣٥:١ )
٢ - عنوان، سرورق کا مضمون۔
"مگر یہ مثالیہ کہانی کون لکھے گا? بہرحال یہ ہے وہ سرنوشت۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن فن اور فلسفہ، ١٨٩ )