سرود رفتہ

( سُرُودِ رَفْتَہ )
{ سُرُو + دے + رَف + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرود' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر 'رفتن' مصدر سے مشتق حالیہ تمام 'رفتہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٤ء سے "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ماضی کا گیت، عہد گزشتہ کی راگنی، ماضی کی دل خوش کن یاد۔
 گوش آواز سرود رفتہ کا جویا ترا اور دل ہنگامۂ حاضر سے بے پروا ترا      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢١٦ )