سرود نوازی

( سُرُود نَوازی )
{ سُرُود + نَوا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرود' کے ساتھ 'نواختن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'نواز' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٦٨ء سے "دوا دبی سکول" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سرود نواز کا کام، سرود بجانا، نغمہ سرائی، گانا بجانا۔
"فیروز شاہ ویسے تو پابند شریعت تھا لیکن شراب نوشی اور سرود نوازی ترک نہ کر سکا۔"      ( ١٩٦٨ء، دو ادبی اسکول، ٢٦٩ )