تفرس

( تَفَرُّس )
{ تَفَر + رُس }
( عربی )

تفصیلات


فرس  تَفَرُّس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٤ میں "بہار دانش، طپش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کسی ظاہری نظر سے کسی چیز کے باطن کا حال معلوم کرنا، (مجازً) فراست، علامت سے معلوم کرنا، تاڑ لینا۔
"سید مرحوم کے تفرس نے پہلی ہی ملاقات میں تاڑ لیا تھا کہ میرے خیالات کی رفتار دوسری ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، کاروان خیال، ٧٧ )
٢ - پیش گوئی (بحساب نجوم)، تخمین، ظن، قیاس۔
نجومی اکثر تفرس کر کے واقعات آئندہ کی نسبت پیشین گوئیاں کیا کرتے تھے۔"      ( ١٨٧١ء، مبادی الحکمہ،١٢٦ )