تفریح

( تَفْریح )
{ تَف + رِیح }
( عربی )

تفصیلات


فرح  فَرْحَت  تَفْریح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء میں "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خوشی، (مجازً) تازگی۔
 ختم ان میووں پر ہے تازگی رنگینی جس سے تفریح ہو خوشبو ہے وہ بھینی بھینی      ( ١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٧ )
٢ - مسرت، فرحت، (مجازاً) آرام، صحت۔
 مفرح اپنے شفاخانہ عنایت سے شتاب بھیج کہ انشا کو جلد ہو تفریح      ( ١٨١٨ء،کلیات انشا،٤٤ )
٣ - [ مجازا ]  ہنسی، چہل، ٹھٹھا، مذاق۔
 یہاں تو بن گئی دم پر فقط دلاسوں سے وہاں تمہارے لئے تھی فقط یہ اک تفریح      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٧٧ )
٤ - سیر، گلگشت، ہواخوری۔
"مگر حق یہ ہے کہ ان کو علم صرف اتنا ہی حاصل ہو گا کہ ٹوٹا پھوٹا خط لکھ لیں یا اعلٰی لباس پہن کر تفریح کر لیں۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٥٤ )
٥ - تسکین، اطمینان
 مجھ کو رخ حبیب سے تفریح کیوں ہو بلبل کو یاسمین کی نزاکت پسند ہے      ( ١٨٦١ء، دیوان اختر، ٨٧٠ )