تففل

( تَفَفُّل )
{ تَفَض + ضُل }
( عربی )

تفصیلات


فضل  تَفَفُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء میں قلمی نسخہ "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - نیکی، احسان، مہربانی، عنایت، لطف و کرم۔
"تم کو خدا نے محض اپنے تفضل سے ہر طرح کی قابلیت دی۔"      ( ١٩٦٦ء، سہ ماہی، اردو، ٤٢، ٥٦:٢ )
٢ - برائی، برتری، فضیلت
"لیکن اس بات میں انبیا علیہم السلام کو اوروں پر تفضل ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٣٣٣:٤ )
٣ - زیادتی، بیشی۔
"اس واسطے کہ عدالت کے معنی مساوات کے ہیں اور تفضل کے معنی زیارت کے ہیں۔"      ( ١٨٩١ء، مکارم الاخلاق، ١١٦ )