خانہ برانداز

( خانَہ بَراَنْداز )
{ خا + نَہ + بَر + اَن + داز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ 'بر' بطور فارسی حروف جار لگانے کے بعد فارسی مصدر 'انداختن' سے مشتق صیغہ امر انداز' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٧٨٠ء میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - گھر بار اجاڑ دینے والا، تباہ و برباد کرنے والا، (کنایۃً) معشوق۔
"اس خانہ بر انداز زمانے میں بھی اُن کے ملازمین کتنی وفاداری سے ان کی خدمت کرتے تھے۔"      ( ١٩٢٩ء، باکمالوں کے درشن، ٨٧ )
٢ - خرچیلا، مسرف، فضول خرچ۔
 دل میں نہ تو قوت ہے نہ خون اور نہ امید یہ گھر ہے کسی خانہ بر انداز کلیں کا      ( ١٩٣٥ء، دیوان شوق قدوائی، ١١ )
٣ - مسافر (جامع اللغات)۔
  • خانَہ خراب
  • خانَہ وِیران