خانہ جنگی

( خانَہ جَنْگی )
{ خا + نَہ + جَن (ن غنہ) + گی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم صفت 'جنگی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "تقلیات" مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : خانَہ جَنْگِیوں [خا + نَہ + جَن (ن غنہ) + گِیوں (و مجہول)]
١ - ذرا ذرا سی بات پر باہمی لڑائی، آپس کا فساد، گھریلو اختلاف۔
"خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد عرب اپنی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے قابل ہو سکے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٣٨:٣ )
٢ - اندرون ملک اہل وطن کی لڑائی جو حکومت وقت کے خلاف ہو۔
"وہ اس نازک دور میں خانہ جنگی کو تحریک آزادی کے لیے خطرناک محسوس کرتے تھے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٩٠:٣ )
  • گَھریلُو لَڑائی
  • باہَمی جَنْگ