خانہ دار

( خانَہ دار )
{ خا + نَہ + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس میں خانے بنے ہوں، خانوں والا۔
"چار خانہ دار کوٹ اور واسکٹ، کمر پر سنہری کام کی بھاری بلٹ۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ترجمہ، ٢٦٣:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خانَہ داروں [خا + نَہ + دا + روں (و مجہول)]
١ - گھر کا مالک، گھر کا انتظام کرنے والا۔
"اس مرد خانہ دار نے فوراً بادشاہ سے آدھی رات کو عرض کی۔"      ( ١٨٩٩ء، سفر نامہ مخدوم جہانیاں جہاں گشت، ١٤ )
٢ - [ مجازا ]  خالق حقیقی، خدا۔
 تو ہی رہتا ہے سدا اے خانہ دار اہل دل کے خانۂ دل میں مقیم      ( ١٨٧٣ء، مناجات ہندی، ٨٩ )
٣ - شادی شدہ۔
"دونوں کوٹھوں پر دوخانہ دار علیحدہ رہ سکتے تھے۔"      ( ١٩٠٠ء، ذات شریف، ٧٨ )
٤ - کفایت شعار، دولت مند (جامع اللغات)۔
  • مُنْتَظِمِ خانَہ
  • داروغَہ خانَہ