خانہ زادی

( خانَہ زادی )
{ خا + نَہ + زا + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'زاد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - غلامی میں لینے کا عمل، غلامی، حلقہ بگوشی، خدمت گزاری۔
 خانہ زادی کا دیا ہوں خط تجھے جان سراج مت توں اپنی بندگی میں کر مجھے آزاد سن      ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ٣٤٢ )
٢ - فرمانبرداری، اطاعت۔
 تو اپنی خانہ زادی کا حق کر چکا ادا پیش خدا بزرگ ہے صابر کا مرتبا      ( ١٨٧٤ء، مراثی انیس، ٢٠٨:١ )