خاطر آزار

( خاطِر آزار )
{ خا + طِر + آ + زار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'آزردن' سے مشتق صیغہ امر 'آزاد' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکحب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٧٢ء میں "کلیات نعت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : خاطِر آزاروں [خا + طِر + آ + زا + روں (و مجہول)]
١ - دل دکھانے والا۔
 میں کس واسطے خاطر آزار ہوں کسی کے دل و دوش کا بارہوں      ( ١٨٧٢ء، کلیات نعت، محسن، ٨٨ )