خاطر آزردہ

( خاطِر آزُرْدَہ )
{ خا + طِر + آ + زُر + دَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'آزردن' سے مشتق حالیہ تمام آزردہ، بطور لاحقہ حالیہ تمام ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٧ء میں "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - رنجیدہ، ملول، ناراض، ناخوش۔
"خاطر آزردہ ملازم دشمن کے برابر ہوتا ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٨:٢ )