خاطر شکنی

( خاطِر شِکَنی )
{ خا + طِر + شِکَنی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'شکستن' سے مشتق صیغہ امر 'شکن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٥٤ء میں "غنچہ آرزو"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دل توڑنا، ناخوش کرنا۔
 مرغ تو اس لیے کھا لیتا ہوں گھر پر ان کے نہیں منظور مریدوں کی بھی خاطر شکنی      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٦ )