خاطر داشت

( خاطِر داشْت )
{ خا + طِر + داشْت }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر داشت' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٠ء میں "تذکرۃ الکرام"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دیکھ بھال، خبر گیری، خدمت، نگہداشت، خاطر۔
"وہ تمہاری جتنی حاطر داشت اس وقت کرتی ہیں، تمہارے ہمارے نکاح کے بعد اس سے زیادہ کریں گی۔"      ( ١٩٢٥ء، مینابازار، شور، ١٧٠ )
٢ - دل جوئی، دلداری۔
"شہزادے کی حالت پر رحم آتا تھا اور اس کی خاطر داشت کا خیال ٹہوکے دیتا تھا۔"      ( ١٩١٣ء، کرشمۂ تقدیر، ٦٢ )
٣ - خلق، اخلاق؛ یادداشت، پاس، مروّت (جامع اللغات)