خاک آلود

( خاک آلُود )
{ خاک + آ + لُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خاک' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے مشتق صیغہ امر 'آلود' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٧٩٥ء میں "کلیات قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : خاک آلُودْگان [خاک + آ + لُو + دگان]
١ - مٹی ملا، دھول سے اٹا ہوا۔
 ڈریعے چشم سرمہ گوں سے خوب رویوں کی کہ زہر بے طرح ہے اس میں خاک آلود جوز نبو رہے      ( ١٧٩٥ء، کلیات قائم، ٢٦٠:١ )
  • گَرْد آلُود