فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خاک' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'دان' بطور لاحقہ ظرفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : خاک دانوں [خاک + دا + نوں (و مجہول)]
١ - [ مجازا ] کوڑے دان، ڈبو جس میں کوڑا کرکٹ ڈالا جائے، (مجازاً) دینا (پلیٹس)۔
٢ - لکڑی کا وہ صندوق جس میں میت کی راکھ رکھی جاتی ہے۔
"خاک دان جس میں آنجہانی وزیراعظم کی راکھ ہے پیکنگ کے عظیم ہال میں ایک چھوٹی میز پر رکھا ہے۔"
( ١٩٧٥ء، جنگ، ١٤جنوری، ١ )
٣ - دنیا، کائنات، جہان، عالم ہست و بود۔
"فلاسفہ کو چاہیے کہ مکروہات دنیا سے تنگ آکر اوس حالت مطمئنہ کو اپنا مطمع نظر قرار دیں جو اس خاک دان کی قید سے آزاد ہونے ے بعد ہی میسر ہوسکتی ہے۔"
( ١٩١٠ء، معرکہ مذہب و سائنس، ٣٣ )