خدا اندیش

( خُدا اَنْدیش )
{ خُدا + اَن + دیش (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خدا' کے ساتھ فارسی مصدر 'اندیشیدن' سے مشتق صیغہ امر 'اندیش' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣٨ء میں "ارمغان حجاز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اللہ کا خوف رکھنے والا خدا کے بارے میں سوچنے والا۔
 توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسم شش جہات ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات      ( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٢٦ )