خدا فہمی

( خُدا فَہْمی )
{ خُدا + فَہ (فتحہ ف مجہول) + می }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خدا' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'فہم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٣ء میں "کلیات قدر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اللہ تعالٰی کو اس کی نشانیوں سے سمجھنا۔
 زبان و چشم و عقل و دل پر اوس کے ختم یہ چاروں خدا گوئی، خدا بینی، خدا فہمی، خدا دانی      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٥٦ )