خطا جوئی

( خَطا جُوئی )
{ خَطا + جُو + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خطا' کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جو' کے ساتھ 'ئی' بطور لاحقہ اسمیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٠٧ء میں "کرزن نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نکتہ چینی، عیب نکالنا، کوتاہیوں کی طرف اشارہ کرنا۔
"گورنمنٹ کے انتظامات و قوانین پر رائے زن ہوتے ہیں اور ان کی عیب نمائی و خطا جوئی کرتے ہیں اور کونسل کے اجلاس میں گورنر جنرل سے دُوبُدو گفتگو کرتے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٦ )