تطول

( تَطَوُّل )
{ تَطَوْ + وُل }
( عربی )

تفصیلات


طول  طَوِیل  تَطَوُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٨ء میں "تشنیف الاسماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - احسان رکھنا، کسی پر بخشش کی زیادتی کرنا، فضل، بخشش۔
"خواہ خیر خواہوں کی مکاثرت و زیادتی سے میرا اکرام کرے تو اس بات کو براہ تطول و تفضل ومہربانی عمل میں لائے۔"      ( ١٨٨٨ء، تشنیف الاسماع، ٣٩ )
٢ - پھیلاؤ، لمبا کرنے یا ہونے کا عمل۔
"تفشی زور سے اس کی سمت کے علی القوائم سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے اور فشاری زور سے اسکے علی القوائم تطول۔"      ( ١٩٤٧ء، مضبوطی اشیا، ٥:١ )
٣ - [ طب ]  لمبا چوڑا سلسلہ، بھراؤ، موجودگی، کثرت۔
"یہ عقدہ ام جافیہ میں مدفون ہوتا ہے اور اسکے ارد گرد زیر عنکبوتی فضا کا ایک تطول پایا جاتا ہے جس کا کھولنا لازمی ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، جراحی اطلاقی تشریح، ١٤٧:١ )