تطیب

( تَطَیّب )
{ تَطَیْ + یُب }
( عربی )

تفصیلات


طیب  طَیِّب  تَطَیّب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء میں "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - خوشبو لگانا، خوشبو دار کرنا، پاک کرنا۔
"مستحب ہے غسل و تطیب واسطے قراءت حدیث آنحضرت۔"      ( ١٨٥١ء، عجائب القصص، ٤٤٩:٢ )
٢ - خوش کرنا۔
"گو بالواسطہ ثواب مل جاتا ہے کیونکہ تطیب قلب مسلم (یعنی مسلمان کے دل کو خوش کرنا) ہی عبادت ہے۔"      ( ١٩٥٥ء، تجدید معاشیات، ٢٩٢ )