تعب

( تَعَب )
{ تَعَب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧١٨ء میں قلمی نسخہ "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کلفت، رنج، تکان، دکھ، سختی۔
"ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آتے تھے مسافر گرمی کی تعب سے ذرا نجات پاتے تھے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢٥ )
٢ - اضطراب، بے چینی۔
 زلفاں کو کہا کہ دل کوں کریں آپ میں سیں دور یہ پیچ و تاب اون کوں ہے اوس کے تعب ستی      ( ١٧١٨ء، قلمی نسخہ، دیوان، آبرو، ٧٢ )