تعبد

( تَعَبُّد )
{ تَعَب + بُد }
( عربی )

تفصیلات


عبد  عَبْد  تَعَبُّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء میں "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بندگی، عبادت۔
"ان کی تعظیم، پرستش و تعبد کے درجے تک پہنچ گئی۔"      ( ١٩١٥ء، فلسفہ اجتماع، ٩٨ )
٢ - عبادت گزاری، پارسائی۔
"شیخ محمد منگنِ اپنے زمانے کے صاحب حال بزرگ تھے . ان کے تقدس اور تعبد کی بنا پر سلطان سکندر لودی کو بھی ان سے عقیدت ہو گئی تھی۔"      ( ١٩٥٣ء، حیات شیخ عبدالحق محدث دہلوی، ٥٦ )