تعبس

( تَعَبُّس )
{ تَعَب + بُس }
( عربی )

تفصیلات


عبس  تَعَبُّس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٧ء میں "تاریخ اخلاق یورپ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ترش روئی، تیوری چڑھانا، منہ بنانا، چڑ چڑاپن۔
"اس کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ تمدن کی روز افزوں ترقی کے ساتھ افراد کے مزاج میں بجائے خشکی و تعبس کے زندہ دلی و لطافت پیدا ہو۔"      ( ١٩١٧ء، تاریخ اخلاق یورپ،١٩٧:١ )