تعمیری

( تَعْمِیری )
{ تَع + می + ری }
( عربی )

تفصیلات


تَعْمِیر  تَعْمِیری

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تعمیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے 'تعمیری' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٩١٥ء میں "فلسفہ اجتماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - تعمیر سے متعلق، عمارتی، تعمیر کا۔
"تعمیری سامان کی بڑھتی ہوئی گرانی بھی بڑی تشویشناک ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، جنگ، کراچی، ٢٦ نومبر، ٤ )
٢ - افادی اصلاحی یا ترقی و بہبود کے امور سے متعلق (تخریبی کی ضد)۔
"جماعت سے مفید و تعمیری کام لینے کا اصلی راز اس کی خوش تربتی، باضابطگی اور انتظام میں مضمر ہے۔"      ( ١٩١٥ء، فلسفہ اجتماع، ٢٣٤ )