تعمیلی

( تَعْمِیلی )
{ تَع + می + لی }
( عربی )

تفصیلات


عمل  تَعْمِیل  تَعْمِیلی

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تعمیل' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے 'تعمیلی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٥ء میں "مکتوبات حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - تعمیل سے متعلق، تعمیل طلب۔
"برخودار محب علی کا کارڈ بھی جو بہت مدت ہوئی آیا تھا اسی طرح تعمیلی مٹھے میں رکھا ہے، ان کو بھی اب تک جواب نہیں لکھا۔"      ( ١٨٩٥ء، مکتوبات حالی، ٣٥:٢ )
٢ - [ قانون ]  اجزائے احکام، حکام کے احکام کے مطابق وارنٹ سمن یا حکم نا مجات وغیرہ کسی فریق مقدمہ یا ملزم کو پہنچا دینا۔
"وارنٹ گرفتاری بروقت تعمیلی یا بلا تعمیلی بعد گزرنے چھ ماہ کے واپس ہونا چاہیے۔"      ( ١٨٩٥ء، ایکٹ نمبر، ١٠، ١٨٨٢، ٤٣ )