تعنت

( تَعَنُّت )
{ تَعَن + نُت }
( عربی )

تفصیلات


عنت  تَعَنُّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٠ء میں "فیض الکریم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - عیب جوئی، طعن و تشنیع، بدگوئی۔
 کمال فضل نے اس کے حریفوں کے تعنتِ سے بجالی آبروے رفتہ علم و فن یونان کی      ( ١٩١٩ء، کلیات رعب، ٢٩٢ )