بالا[2]

( بالا[2] )
{ با + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٥٤٣ء میں قریشی کی "بھوگ بل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
واحد غیر ندائی   : بالے [با + لے]
جمع   : بالے [با + لے]
جمع غیر ندائی   : بالوں [با + لوں (واؤ مجہول)]
١ - لڑکی، بچی، نو سال تک کی لڑکی، سولہ سال تک کی لڑکی۔ (پلیٹس؛ شبد ساگر، 3470:7)
٢ - جورو، زوجہ، عورت۔ (پلیٹس؛ شبد ساگر،3470:7)
 منچلی وہ بنگال کی بالا جس کے روپ انوپ کے کارن      ( ١٩٥٥ء، دونیم، ١٦٩ )
٣ - چھوٹی الائچی۔ (پلیٹس؛ شبد ساگر، 3470:7)
٤ - ایک کیڑا جو تقریباً چھ انچ اونچے گیہوں یا جو کے پودے کو کھا لیتا ہے۔ (پلیٹس؛ شبدساگر، 3470:7)
٥ - ایک زرد رنگ پھول کا نام جو ماہ فروری میں لگتا ہے اور جس کی خوشبو روح پرور ہوتی ہے۔
 جاگ جاگ اس جا سے فتنہ سو گیا کام بالا کا دوبالا ہو گیا      ( ١٨٣٧ء، مثنوی بہاریہ، ٧ )
٦ - ہاتھ میں پہننے کا کڑا۔ (شبد ساگر، 3470:7)
  • top
  • upper part;  stature;  evasion;  delusion