تف

( تَف )
{ تَف }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - حرارت، تپش، سوز، گرمی۔
 جب تک جلا نہ دے تف سوز دروں مجھے ممکن نہیں کہ آے قرار و سکوں مجھے      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٦٤١ )
٢ - شعلہ، آگ۔
 بجھی سینے کی تف ہر گز نہ میری ایک دم یارو کیا پی پی کے آنسو آب میں ہر چند آتش میں      ( ١٧٨٠ء، کلیات سودا، ١٠١:١ )
٣ - بخارات، بھاپ، دھنو۔ (جامع اللغات؛ پلیٹس)۔