تف

( تُف )
{ تُف }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم اور حرف مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف تنفر
١ - لعنت، پھٹکار۔
 حق کو جو ناپسند ہو تف ایسے کام ہو مالک ہی خوش نہیں ہے تو لعنت غلام پر      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٣٦ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تھوک، لعاب دہن۔
 لاش دشمن کی کریں گرد فن خویش و اقربا پھینک دے سینے سے اپنے مثل تف باہر نہیں      ( ١٩٠٠ء، نظم دل، افروز، ٤٧ )