تفاضل

( تَفاضَل )
{ تَفا + ضُل }
( عربی )

تفصیلات


فضل  فَضِیلَت  تَفاضَل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء میں "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - فضیلت، بزرگی، ایک دوسرے پر برتری۔
"حضرت نظام الدین محبوب الٰہی اور علاؤ الدین صابر کلیدی میں باہم نسبت تفاضل کیا ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، حکیم الامت، ٢٩ )
٢ - [ فقہ ]  بڑھوتری، بیشی، افزوئی۔
"چاندی سونے کا یہ تغاضل خریدنا حرام ہوا۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٦٠:١ )
٣ - فرق
"ان دونوں قیمتوں کا تفاضل ادا کرنا ہو گا۔"      ( ١٩٣٣ء، جنایات ہر جائداد، ١٤٩ )
٤ - فرق بلحاظ عمل نیک و بد یا مدارج۔
"تیسرا مسئلہ یہ معلوم ہوا کہ نیک اعمال میں بھی باہمی تفاضل ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، معارف القرآن، ٣٣٧:٤ )