تفاعل

( تَفاعُل )
{ تَفا + عُل }
( عربی )

تفصیلات


فعل  فاعِل  تَفاعُل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٣ء میں "تلخیص معلٰی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی امر کا مناسب طریقہ عمل جس سے اس امر (چیز یا شخص) کا مقصد پورا ہوتا ہو، فعلی اثر۔
"ہم انسان کو . عناصر میں سے ایک عناصر سمجھیں اور اسے خارجی دینا کا ایک تفاعل قرار دیکر اس کا مطالعہ کریں۔"      ( ١٩٥٩ء، مقدر انسانی، ٤٣ )
٢ - [ نباتیات ]  نباتات کے اگنے کے عمل کا مطالعہ۔
"ایک نہایت دلچسپ اور مفید صوررت جس میں جداگانہ عوامل کے تفاعل کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔      ( ١٩٤٧ء، مینڈلیت، ٣٧ )
٣ - [ ریاضی ]  ایک مقدار کی قیمت کا دوسری مقدار کی قیمت پر انحصار: کوئی مقدار جو کسی دوسری مقدار سے اس طرح متعلق ہو کہ ایک میں کوئی تبدیلی دوسری میں اس کے مطابق تبدیلی پیدا کریں۔ انگریزی Function۔
"اگر کسی مقدار کی قیمت مقدار لاکی قیمت پر منحصر ہو تو ہم کہتے ہیں کہ اول الذکر مقدار تفاعلی ہے لڑکا۔"      ( ١٩١٩ء، جبرو مقابلہ، ١٥١ )
٤ - [ منطق ]  قضیہ کا وہ حصہ جو موضوع سے متعین ہو۔
"اب قضیہ کا یہ حصہ جو موضوع سے متعین ہوتا ہے موضوع کا تفاعل ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، تعارف منطق جدید، ٢٦ )
٥ - فرض، کام۔
"شاعر کا تفاعل یہ نہیں ہے کہ وہ ان چیزوں کو بیان کرے جو واقع ہو چکی ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، شعریات، ٥٥ )
٦ - عربی مصادر میں سے ایک مصدر کا وزن یا باب۔
"جاننا چاہیے کہ ابواب و اوزان ماتحت کے مطابق جتنے مصادر ہیں وہ سب بہ تذکر مستعمل ہوتے ہیں . تفاعل . وغیرہ۔      ( ١٨٦٣ء، تلخیص معلٰی، ٧٤ )
٧ - اغراض و مقاصد۔
"چنائی کے پشتے میں ذخیری کام اور نکاس کام کے تفاعل جمع ہو سکتے ہیں۔"      ( ١٩٤٩ء، آبپاشی، ١٧١ )