تفتیح

( تَفْتِیح )
{ تَف + تِیح }
( عربی )

تفصیلات


فتح  فَتْح  تَفْتِیح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء میں "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کھل جانا، کشادگی، تشریح، واضح ہونا۔
"اور جب سماع کرے تو کافی دیر کے بعد کرے تاکہ اس کی تفتیح تیرے دل سے محو نہ ہو۔"      ( ١٩٧٤ء، صبح، سہ ماہی، جولائی، ٥٣ )
٢ - کھولنا (مسامات اور سدلے وغیرہ کا)۔
"اور قرص . تفتیح صدر کے لیے نہایت مفید ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، تریاق مسموم، ٥٤ )