مشتغل

( مُشْتَغِل )
{ مُش + تَغِل }
( عربی )

تفصیلات


شغل  شَغَل  مُشْتَغِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں عربی سے من و عن داخل ہوا اور بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧١ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - زمین کا محصول، چنگی، ٹیکس، مال گزاری۔
"مشتغل یعنی کرایۂ زمین جو دہلی کے مکانات اور دکانات سے لیا جاتا تھا۔"      ( ١٩٤٥ء، ذرایع محاصل سلطنت مغلیہ ہند (ترجمہ)، ٩ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : مُشْتَغِلِین [مُش + تَغِلِین]
١ - کوئی شغل رکھنے والا، مشغول، مستغرق، مصروف۔
 بگاڑے اپنے اپنے کام کو ہر اک دماغ و دل ہجوم واہمہ میں ہو ہر ایک جان مشتغل      ( ١٩١٥ء، کلیات حیرت (سید عنایت احمد نقوی)، ١٠٥ )
٢ - منہ پھیرنے والا، نفرت کرنے والا، روگردانی کرنے والا۔ (فرہنگ آصفیہ)