مشاکل

( مُشاکِل )
{ مُشا + کِل }
( عربی )

تفصیلات


شکل  شَکْل  مُشاکِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُشاکِلوں [مُشا + کِلوں (و مجہول)]
١ - [ عروض ]  ایک بحر کا نام جو بحر قریب کی مانند ہے کیونکہ دونوں کے رکن یکساں ہیں۔
 وقت فکر آیا جو مشکل قد موزوں کا خیال کھنچ گئی بحرِ رمل بحرِ مشاکل کی طرف      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ١٢٢ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُشاکِلوں [مُشا + کِلوں (و مجہول)]
١ - مانند، مثل، ہم شکل۔
"ہر لفظ و عبارت کے مقابل میں اس کے کل مشاکل اور مرادف الفاظ و عبارات مختلفہ کو اکٹھا کرکے تطبیق دیتے۔"      ( ١٩٣٨ء، تراجم علمائے حدیث ہند، ١٥٣:١ )