زحاف

( زِحاف )
{ زِحاف }
( عربی )

تفصیلات


زحف  زِحاف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٢ء کو "دیوان برق دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ عروض ]  ارکان بحر میں سے کسی رکن میں تغیر جو کبھی دو حرفوں کے درمیان سے ایک حرف کو گرا کر یا کسی حرف کو ساکن کرنے یا کسی حرف کے اضافے سے کیا جاتا ہے۔
 وہی ہیں مشکلیں اپنی حیات میں افسر کبھی جو شعر میں پیدا زحاف کرتے ہیں      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٧٣ )