زجر و عتاب

( زَجْرِ و عِتاب )
{ زَج + رو + عِتاب }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زجر' کے آخر پر 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'عتاب' لگا کر مرکب عطفی 'زجر و عتاب' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٦ء کو "تہذیب الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سرزنش، ڈانٹ ڈپٹ، غصہ، قہر، ڈانٹ ڈپٹ، لعنت ملامت۔
"نظم کا یہ موضوع اگر کسی اور شاعر کے پیش نظر ہوتا تو اس میں . زجر و عتاب بلکہ دشنام کے زہر بھرے زقوم ہوتے۔"      ( ١٩٨٥ء، خواب در خواب، ١٨ )