زبوں کاری

( زَبُوں کاری )
{ زَبُوں + کا + ری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'زبوں' کے ساتھ فارسی اسم 'کار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زبوں کاری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤١ء کو "انوار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : زَبُوں کارِیاں [زَبُوں + کا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : زَبُوں کارِیوں [زَبُوں + کا + رِیوں (و مجہول)]
١ - بدکرداری، بدخصلتی
"فی الوقت اس طبقے کے بعض افراد زبوں حالی سے زیادہ جس کام کی زبوں کاریوں میں مبتلا ہیں ان کو دیکھتے ہوئے علم کا مستقبل . ملک میں اور بھی تاریک دکھائی دیتا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، نکتہ راز، ٨٥ )