زبوں بختی

( زَبُوں بَخْتی )
{ زَبُوں + بَخ + تی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'زبوں' کے ساتھ فارسی صفت 'بخت' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زبوں بختی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٧ء کو "اقبال نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بے نصیبی، بدقسمتی۔
 لیکن نگاہ نکتہ میں دیکھے زبوں بختی مری رفتم کہ خاراز پا کشم، محمل نہاں شداز نظر      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٧٤ )