زبوں انجام

( زَبُوں اَنْجام )
{ زَبُوں + اَن + جام }

تفصیلات


فارسی اسما 'زبوں' کے ساتھ 'انجام' لگانے سے مرکب 'زبوں انجام' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٣ء کو "سیف و سبو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کا نتیجہ برا ہو، جس کا اختتام برا ہو۔
 جسے کہتے ہیں عرف عام میں تخلیق انسانی یہ کس آغاز کی سعی زبوں انجام ہے ساقی      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٤٣ )