عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زبون' کے ساتھ 'یت' بطور لاحقۂ اسمیت و کیفیت لگانے سے 'زبونیت' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٧ء کو "نپولین اعظم" میں مستعمل ملتا ہے۔
"انسان کا دل ایسا بے درد ہے کہ وہ اکثر ایسے منظروں کی زبونیت بھول کر ان کی اظہار جوانمردی اور استقلال پر خیال کرنے سے ایک عجیب مسرت حاصل کرتا ہے۔"
( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم (ترجمہ)، ٩٠:٢ )