بالا بالا

( بالا بالا )
{ با + لا + با + لا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بالا' کی تکرار سے اردو میں 'بالا بالا' بنتا ہے اور بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں 'میر' کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - خفیہ، الگ ہی الگ، اوپر ہی اوپر، چپکے ہی چپکے، بے کہے سنے۔
 اک مجھی سے تو نہیں تم کو پڑا ہے پالا غیر سے بھی تو ملاقات ہے بالا بالا      ( ١٩٠٥ء، گفتار بیخود، ٢٩٣ )