زیر قلم

( زیرِ قَلَم )
{ زے + رے + قَلَم }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زیر' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم 'قلم' لگانے سے مرکب توصیفی 'زیر قلم' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٢ء کو "طلسم شایاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زیرنگیں، محکوم۔
"چھ برس میں دور دور تک کے ملک زیر قلم ہو گئے۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٤٥ )
متعلق فعل
١ - زیر ادارت، ایڈیٹری میں، معرض تحریر میں۔
"رسالہ النساء انہیں کے زیر قلم و زیر حمایت ہے دکن کا یہ پہلا زنانہ پرچہ ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، حیات فریاد (دیباچہ)، ٤٠ )