آدرش

( آدَرْش )
{ آ + دَرْش }
( سنسکرت )

تفصیلات


یہ اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو زبان میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٣٣ء، میں "گیتا امرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تصوراتی، تخیّلی، مثالی، نظریاتی۔
"راگھو راؤ کال کوٹھڑی کی تاریکی میں اپنی آدرش جذباتیت پر مسکرایا"۔      ( ١٩٦٨ء، جب کھیت جاگے، کرشن چندر، ٥١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آدَرْشوں [آ + دَر + شوں (و مجہول)]
١ - پیغام۔
 آدرش سب کو صدق و صفا کا سنا گیا گمراہوں کو وہ راہ پہ رونق لگا گیا      ( ١٩٣٤ء، رونق، کلام رونق، ٧٤ )
٢ - نصب العین، اعلٰی مقصد۔
"ہر ایک مذہب اپنے آدرش کی تکمیل کے لیے مختلف اصولوں کی پابندی میں اپنے پیروکاروں کو پابند کرتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، گیتا امرت، ١١ )
٣ - نمونہ، مثال، آئیڈیل۔
"یہ لڑکی اس قدر عمل پرست تھی کہ ازابل نے فوراً اسے اپنا آدرش بنا لیا۔"      ( ١٩٥٨ء، ہمیں چراغ ہمیں پروانے، ٥٥ )
٤ - آئینہ، شرح، اصل مسودہ، نقل، نشان۔ (پلیٹس)