زلہ بردار

( زَلَّہ بَرْدار )
{ زَل + لَہ + بَر + دار }
( فارسی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زلہ' اور صفت 'بردار' پر مشتمل مرکب 'زلہ بردار' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٤ء کو "کلیات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کسی کا جھوٹا کھانا یا کسی کے آگے کا بچا ہوا کھانا لے لینے والا، (مجازاً) خوشہ چیں، فیض حاصل کرنے والا، فائدہ اٹھانے والا۔
 مطلب کا ہر اک سے تھا طلب گار ہر خوان سے تھا وہ زلہ بردار      ( ١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ١٦ )
  • خوشَہ چِیں