زلزال

( زِلْزال )
{ زِل + زال }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٨ء کو "قصائد سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لرزہ، تیز اور شدید جنبش۔
 ملی ہے اس کو شجاعت علی سی ورثے میں بنائے کفر میں ڈالے نہ کس طرح زلزال      ( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی)، قصائد سحر، ١٩ )
٢ - [ بطور معرفہ ]  قرآن کی ایک سورہ کا نام، جو آٹھ آیتوں پر مشتمل ہے، جس میں قیامت اور روز حشر کا نہایت موثر بیان ہے۔
 ہو فرس مثل آیت زلزال رکھ لو ٹاپوں کے نیچے دشت و جبال      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ١٥٢ )