زرق و برق

( زَرْق و بَرْق )
{ زَر + قو (و مجہول) + بَرْق }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زرق' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'برق' لگانے سے مرکب عطفی 'زرق و برق' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کروفر، شان و شوکت، طمطراق۔
"سالار اور سردار سپاہ بڑے زرق و برق سے رہتے تھے۔"      ( ١٨٨٧ء، سخندان فارس، ١٢٠:٢ )
٢ - آب و تاب، چمک دمک۔
 بنٹری بنٹرا جواہروں میں غرق بیٹھی امرت بھی تھی بہ زرق و برق      ( ١٧٩٥ء، حسرت لکھنوی، طوطی نامہ، ٦٧ )
٣ - چمکیلا، بھڑکیلا، درخشاں، شوخ۔
"کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سواری نہایت شان و تجمل اور دھوم دھام سے چلی آتی ہے ایک زرق و برق لشکر ہمراہ ہے۔"      ( ١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٢٧٤ )