فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زری' کے سساتھ فارسی مصدر 'فروختن' سے 'فروش' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر مرکب 'زری فروش' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "مجمع الفنون" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - کلابتوں کا بنا ہوا کپڑا، زری کی اشیا فروخت کرنے والا۔
"زری فروش طرح طرح کی اشیا زری کی تاش اور زربفت اور گوشہ و مقیش اور کلابتوں . اور نقش و نگار سونے کے تاروں کی دکان میں موجود رکھتے ہیں۔"
( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ٢١٠ )