لف و نشر

( لَف و نَشَر )
{ لَفو (و مجہول) + نَشَر }

تفصیلات


دو عربی اسما 'لف' اور 'نشر' کے مابین 'و' بطور حرف عطف لگا کر مرکب عطفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "احوال الانبیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ بدیع ]  نظم یا نثر میں چیزوں کا مفصل یا مجمل ذکر کرنا، اس کے بعد چند اور چیزوں کا ذکر کرنا جو بالترتیب یا بلا ترتیب پہلی چیزوں سے نسبت رکھتی ہوں؛ جیسے: روئے پیٹے مرے ماتم میں وہ اتنا اے قدر۔ ہاتھ کی مہندی چھٹی آنکھ کا سرمہ چھوٹا (رونے سے سرمہ اور پیٹنے سے مہندی چھوٹ گئی۔
"لف و نشر میں شاعر منسویات کا تعین نہیں کرتا۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٤٥ )