تارکش

( تارکَش )
{ تار + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تار' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے مشتق صیغہ امر 'کش' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٣٠ء میں "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : تارکَشوں [تار + کَشوں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جو سونے چاندی کے تار جنتری (تارکشی کا آلہ) میں کھینچ کر انہیں باریک اور لمبا کرنے کا پیشہ کرتا ہو۔
"کوئی تارکش ہے کوئی بیٹا اور کوئی زردوز۔"      ( ١٩٤٠ء، یہ دلی ہے، ١٩ )
٢ - چابی، سارنگی یا ستار کے تاروں کی کھونٹیاں جن پر سروں کے تاروں کے سرے لپٹے رہتے اور حسب ضرورت تنگ اور ڈھیلے کیے جاتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 15:4)na kind of bird / a kind of plant